اجل کے تاریک مقبرے کون بھیجتا ہے
ہماری بستی پہ زلزلے کون بھیجتا ہے
ہمارے چاروں طرف بکھیرا ہے خوف کس نے
ہمارے ذہنوں میں وسوسے کون بھیجتا ہے
کوئی نہیں جانتا کہ اس کا قصور کیا ہے
عجیب یکطرفہ فیصلے کون بھیجتا ہے
کہاں سے وارد ہوئی ہے موت و حیات آخر
کبھی نہ حل ہوں جو مسئلے کون بھیجتا ہے
سوال یہ ہے سجل رُتیں بے ثبات کیوں ہیں
گُلوں کو پت جھڑ کے سانحے کون بھیجتا ہے
عظیم سورج کے ڈوبنے کا جواز کیا ہے
سیہ شبوں کے مراسلے کون بھیجتا ہے
ہماری عمریں تو چند برسوں کے راستے ہیں
نذیر صدیوں کے فاصلے کون بھیجتا ہے