مُقدر آزمانے میں زمانے بِیت جاتے ہیں
مُرادیں دِل کی پانے میں زمانے بِیت جاتے ہیں
نہیں کرتا کوئی ہِمّت اگر اظہارِ اُلفت کی
زباں پر بات لانے میں زمانے بِیت جاتے ہیں
محبت زندگی میں جو بڑی مشکل سے ملتی ہے
مگر اُس کے نِبھانے میں زمانے بِیت جاتے ہیں
اگر اِک بار آنکھوں میں اچانک آ بسے کوئی
اُسے دِل سے بُھلانے میں زمانے بِیت جاتے ہیں
حمیدیؔ کی نہیں ہِمّت یہاں بستی میں بسنے کی
لُٹی بستی بسانے میں زمانے بِیت جاتے ہیں