غضب ہے تیرگی بھی جل اُٹھی ہے اب
نظر میں اک نی ہلچل اُٹھی ہے اب
زمیں کی آگ بجھ جائے کہیں تو اب
گھٹا پاگل کوئی پل پل اُٹھی ہے اب
شجر جھو مے فضا مہکی ہوا بہکی
بہار آئی عجب ہل چل اُٹھی ہے اب
چھپا سکتا نہیں ہے دل کی دھڑکن وہ
نظر اس کی بڑی بے کل اُٹھی ہے اب
اُسی کو ہم نے چاہا جستجو بھی کی
مگر وہ آرزو بھی چل اُٹھی ہے اب