زندگی بدلتی جا رہی ہے دکھوں میں ڈھلتی جا رہی ہے تم بِن طبیعت اُداس تھی لیکن اب یہ سنبھلتی جا رہی ہے یُوں تو کئ بار مَر چُکا ہوں سانس مگر چلتی جا رہی ہے خود کو پتھر بنا دیا ہے میں نے روح پر میری پگھلتی جا رہی ہے