زندگی کا گوشوارہ چھوڑئیے
Poet: سلمیٰ رانی By: سلمیٰ رانی, Sargodhaزندگی کا گوشوارہ چھوڑئیے
ہے خسارہ ہی خسارہ چھوڑئیے
چار سو گرداب ہی گرداب ہیں
دور ہے اب تو کنارا چھوڑئیے
کھیل تھا دونوں نے کھیلا ٹھیک ہے
کون جیتا کون ہارا چھوڑئیے
دکھ کا دیمک چاٹتا ہے ہر گھڑی
کچھ نہیں ہے دکھ کا چارا چھوڑئیے
آپ کا کیا چائیے اپنا یہاں
جس طرح ہو گا گزرا چھوڑئیے
عالمِ غربت میں تنہا رہ گئے
کون بنتا ہے سہارا چھوڑیے
آپ نے دیکھا نہیں تو کچھ نہیں
ہم نے کیا خود کو سنوارا چھوڑئیے
دشمنوں کا شائبہ بھی ہے غلط
ہر جگہ اپنوں نے مارا چھوڑئیے
دوریاں لکھی تھیں سلمیٰ اب قصور
کیا ہمار اکیا تمہارا چھوڑئیے
More General Poetry






