دل میرا تیرا نام جھپتا ہے
سر میرا تیرے آگے جھکتا ہے
تیرے ہی دم سے میرا چرچا ہے
تجھ سے ہی میرا نام اونچا ہے
تیری خاطر ہی میرا سجدہ ہے
تیری ہی یاد میرا شیوہ ہے
تیری خاطر ہی سانسیں باقی ہیں
زندگی کیا ہے اک بھروسا ہے
آصف تجھ کو خبر نہیں کچھ بھی
ذہن ناقص ہے دل تو بچا ہے