سارے عالم سے نرالا نکلا

Poet: Khalid Roomi By: Khalid Roomi, Rawalpindi

 سارے عالم سے نرالا نکلا
جو ترا چاہنے والا نکلا

دل مرا رنج کا پالا نکلا
شکر ہے، ظرف میں اعلٰی نکلا

کب نکلتا ہے خوشی سے کوئی؟
آپ نے گھر سے نکالا، نکلا !

میرا ہر شعر اثاثہ تھا مرا
اس میں بھی تیرا حوالا نکلا

کوئی بھی وعدہ وفا ہو نہ سکا
جس کو دیکھا ترا ٹالا ، نکلا

آپ کی دید کی خاطر، عالم
گھر سے باہر شہ والا ! نکلا

میرے زخموں کا چراغاں دیکھو
دشت میں ان سے اجالا نکلا

اشک آنکھوں سے چھلکتے دیکھے
دل لا لبریز پیالا نکلا

ہر کہانی کا جدائی انجام
کیا ہی ظالم یہ رسالا نکلا

دیکھا رومی ! ترا دیوان بغور
جا بجا غم کا حوالا نکلا

Rate it:
Views: 390
30 Apr, 2011
More Sad Poetry
ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے یہاں لیکن
سَچ ہے کہ بہت سے مُحبت کے نام پر کھِلواڑ کرتے ہیں
یہ خوابوں کی بَستی کہاں سَچ مِلتا ہے وَفا والو
یہ جھُوٹی دُنیا میں اَکثر اپنے دِل کو بَرباد کرتے ہیں
یہ راہوں میں سَچّوں کے پیچھے پھِرنے والے کم ملِتے
یہ لوگ تو بَس دُکھ دے دِلوں کو بَرباد کرتے ہیں
یہ سچّے جَذبوں کا گہوارہ اَکثر سُونا ہی رہتا ہے
یہ پیار کے نام پر لوگ فَقط شاد کرتے ہیں
یہ دُنیا َبس نام کی خوشیاں سچّے دِلوں کو کب مِلتی؟
یہ راہوں میں اَکثر اپنی سچَّائی کو بَرباد کرتے ہیں
یہ خَلوص کا سایا بھی اَب نایاب نظر آتا ہے ہم کو
یہ مَطلب پَرَست فَقط چہرے ہی آباد کرتے ہیں
یہ وَعدوں کا موسم کب رَہتا ہے گُزر جاتا ہے لَمحوں میں
یہ رِشتوں کے نام پر اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
یہ سَچّے جَذبے بھی مظہرؔ دُکھ سَہتے سَہتے چُپ ہو جاتے
یہ لوگ تو َبس اَپنے مَطلب سے اِرشاد کرتے ہیں
مظہرؔ تُو سَچّوں کے سَنگ چَل بیکار نہ کر دِل کو
یہ جھُوٹ کی دُنیا والے اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
MAZHAR IQBAL GONDAL