تم کو اپنا ہم سلام لکھتے ہیں
تمہی سے کرنا کلام لکھتے ہیں
تم کو لکھتے ہیں بادشاہ اپنا
خود کو تمہارا غلام لکھتے ہیں
آنکھیں تمہاری شراب لکھتے ہیں
خود کو تمہارا شباب لکھتے ہیں
تم کو لکھ کر ہم ثواب سارے
خود کو سارے عذاب لکھتے ہیں
دیکھ کر تمہیں چھلکے جو جام
پیمانہ تم سے جلا، بخدا لکھتے ہیں
سب غموں کو طلاق دے کر
تم کو سب سے رہا لکھتے ہیں
تمہاری تعریف ہے عادت ہماری
تم کو اپنی ہی اک ادا لکھتے ہیں
خود کو لکھ کر آگ ہی آگ ہم
تم کو جنت کی ٹھنڈی ہوا لکھتے ہیں
خود کو لکھتے ہیں بدنام بزم ہم
تم کو ہی سراپا حیا لکھتے ہیں
ذندگی بھر چھانتے رہے خاک جو ہم
تم کو ان سب کی جزا لکھتے ہیں
چلو عمراؔن! سب سے منفرد لکھیں
اک بے وفا کو آج ہم با وفا لکھتے ہیں