Add Poetry

سب چور ایک ہوگئے میرے شہر کے

Poet: purki By: M.Hassan, Karachi

ہائی الرٹ ہیں قانون کے رکھوالے
گمنام ہے قاتل مگرمیرے شہر کے

پولیس تو کب سے اپنا ہتھیا ڈال چکی ہے
فوچ بھی بے بس ہے اب میرے شہر کے

پُر امن شہرتھا اور لوگ بھی سچے تھے
سالوں سے غائب ہے امن میرے شہر کے

کس ظالم کی نظر لگ گئی ہے میرے وطن کو
ہر شخص ظالم نظر آتا ہے اب میرے شہر کے

اسلام تو امن و محبّت اور بھائی چارا سکھاتا ہے
یہ کون درندے ہیں جو ہمیں آپس میں لڑاتا ہے

جلد پہچان لیں تو اچھا ہے ان مُجرموں کے چہرے
ورنہ یہ اینٹ سے اینٹ بجادیں گے میرے شہر کے

نقاب اُٹھ جائے گا جلد مُجرموں کے چہرے سے
کب تک تم چھپاؤگے اصل مجرم میرے شہر کے

بہت بہا چکے بے گناہوں کا خوں خدارا اب تو بس کردو
زلزلوں سے کانپنے لگے ہیں اب در و بام میرے شہر کے

قدرت جنجھوڑ رہی ہے ہمیں اے کاش ہم سمجھ جائے
نفرتوں کوچھوڑکرمتحد ہوجائے مرد و زن میرے شہر کے

ہم آپس میں تقسیم در تقسیم ہوگئے
سب چور ایک ہوگئے میرے شہر کے

ان چوروں نے مل کر ہمارے دُکھ بڑھا لئے
سارے وسائل چٹ کر گئے میرے شہر کے

اپنوں اپنوں میں بانٹ دی ملک کی دولت
ہر غریب کو فقیر بنا دیا میرے شہر کے

اپنے کئے کی سزا ہمیں ملے گی ضرور
کیوں ایک نہیں ہوتے سب میرے شہر کے

وعدہ کرو کہ آج سے ہم صرف پاکستانی ہیں
تمام تر تعصّبات کو دفن کردو میرے شہر کے

انسان ہونے کے ناطے ہمارے مسائل بھی ایک ہیں
جسطرح حکمراں سب ایک ہیں میرے شہر کے

کیوں نہ ہم عقل سے کام لے جذبات کے بجائے
جذبات نے بُجھا دئے تمام روشنی میرے شہر کے

ایک ایک کرکے میرے دوست سب چلے گئے
بارود نے سب سُکھ چھین لئے میرے شہرکے

کب ان انسانیت کے دشمنوں کوہم پر رحم آئےگا
کیا سب کا خون سفید ہوگیا ہے میرے شہر کے

کیوں بولتے نہیں اور کیوں جاگتے نہیں
کیا یونہی چلتا رہے گا نظام میرے شہر کے

اسٹیٹ سے بڑھ کر تو نہیں انکی قوّت
کیا شُتر مُرغ ہیں سب میرے شہر کے

غنڈوں کی نرسریز کو ہی جڑ سے اُکھاڑدو
معصوم نوجوان خراب نہ ہوں میرے شہر کے

غنڈوں کے سرپرستوں کو بھی صفحہ ہستی سےمٹادو
تاکہ ہر گھر ہر پھول ہرکلی محفوظ رہے میرے شہر کے

جسطرح اور ملکوں کے لٹیرے حکمراں فرار ہوگئے
ایک دن سب لٹیرے بھاگ جائیں گے میرے شہر کے

وہ دن دور نہیں جب شہر میں انصاف کا بول بالا ہوگا
انشاءاللہ سارے ڈاکو گرفت میں آجائیں گے میرے شہر کے

Rate it:
Views: 1197
28 Sep, 2013
Related Tags on Sad Poetry
Load More Tags
More Sad Poetry
محبت تجھ سے وابستہ رہے گی جاوداں میری محبت تجھ سے وابستہ رہے گی جاوداں میری
ترے قصہ کے پیچھے پیچھے ہوگی داستاں میری
کریں گی دیکھیے الفت میں کیا رسوائیاں میری
جہاں سنئے بس ان کا تذکرہ اور داستاں میری
قیامت میں بھی جھوٹی ہوگی ثابت داستاں میری
کہے گا اک جہاں ان کی وہاں یا مہرباں میری
بہت کچھ قوت گفتار ہے اے مہرباں میری
مگر ہاں سامنے ان کے نہیں کھلتی زباں میری
قیامت کا تو دن ہے ایک اور قصہ ہے طولانی
بھلا دن بھر میں کیوں کر ختم ہوگی داستاں میری
وہ رسوائے محبت ہوں رہوں گا یاد مدت تک
کہانی کی طرح ہر گھر میں ہوگی داستاں میری
سناؤں اس گل خوبی کو کیوں میں قلب کی حالت
بھلا نازک دماغی سننے دے گی داستاں میری
کہوں کچھ تو شکایت ہے رہوں چپ تو مصیبت ہے
بیاں کیوں کر کروں کچھ گو مگو ہے داستاں میری
اکیلا منزل ملک عدم میں زیر مرقد ہوں
وہ یوسف ہوں نہیں کچھ چاہ کرتا کارواں میری
یہ دل میں ہے جو کچھ کہنا ہے دامن تھام کر کہہ دوں
وہ میرے ہاتھ پکڑیں گے کہ پکڑیں گے زباں میری
پھنسایا دام میں صیاد مجھ کو خوش بیانی نے
عبث پر تو نے کترے قطع کرنی تھی زباں میری
نہ چھوٹا سلسلہ وحشت کا جب تک جاں رہی تن میں
وہ مجنوں ہوں کہ تختے پر ہی اتریں بیڑیاں میری
مشبک میں بھی تیر آہ سے سینے کو کر دوں گا
لحد جب تک بنائے گا زمیں پر آسماں میری
محبت بت کدہ کی دل میں ہے اور قصد کعبہ کا
اب آگے دیکھیے تقدیر لے جائے جہاں میری
بھلا واں کون پوچھے گا مجھے کچھ خیر ہے زاہد
میں ہوں کس میں کہ پرسش ہوگی روز امتحاں میری
تصدق آپ کے انصاف کے میں تو نہ مانوں گا
کہ بوسے غیر کے حصے کے ہوں اور گالیاں میری
مصنف خوب کرتا ہے بیاں تصنیف کو اپنی
کسی دن وہ سنیں میری زباں سے داستاں میری
فشار قبر نے پہلو دبائے خوب ہی میرے
نیا مہماں تھا خاطر کیوں نہ کرتا میزباں میری
قفس میں پھڑپھڑانے پر تو پر صیاد نے کترے
جو منہ سے بولتا کچھ کاٹ ہی لیتا زباں میری
وہ اس صورت سے بعد مرگ بھی مجھ کو جلاتی ہیں
دکھا دی شمع کو تصویر ہاتھ آئی جہاں میری
ہر اک جلسے میں اب تو حضرت واعظ یہ کہتے ہیں
اگر ہو بند مے خانہ تو چل جائے دکاں میری
طریقہ ہے یہی کیا اے لحد مہماں کی خاطر کا
میں خود بے دم ہوں تڑواتی ہے ناحق ہڈیاں میری
پسند آیا نہیں یہ روز کا جھگڑا رقیبوں کا
میں دل سے باز آیا جان چھوڑو مہرباں میری
ہزاروں ہجر میں جور و ستم تیرے اٹھائے ہیں
جو ہمت ہو سنبھال اک آہ تو بھی آسماں میری
یہ کچھ اپنی زباں میں کہتی ہیں جب پاؤں گھستا ہوں
خدا کی شان مجھ سے بولتی ہیں بیڑیاں میری
بنایا عشق نے یوسف کو گرد کارواں آخر
کہ پیچھے دل گیا پہلے گئی تاب و تواں میری
پڑھی اے بزمؔ جب میں نے غزل کٹ کٹ گئے حاسد
رہی ہر معرکہ میں تیز شمشیر زباں میری
 
ناصر
Popular Poetries
View More Poetries
Famous Poets
View More Poets