سب کچھ تو دے دیا ھے تیرے اختیار میں۔
پاس اب اپنے کچھ نہیں پلے سرکار میں۔
ایک ناقص وجود ہوں میں نا ابکار سا۔
ہنوز نجانے کیا ڈھونڈھتے ہو مجسم بیکار میں ؟
کہتے ہو تیرے بغیر زندگی زندگی نہیں۔۔۔
آہ ! کتنا تضاد رکھتے ہو قول و قرار میں۔۔
کیا ہی صبر آزماتے ہو تم اپنے پیار میں۔۔۔
دیکھو ! کہیں کمی نہ آ جائے اعتبار میں۔
دل ! جا بجا ڈھونڈھتا ھے یار تیری صورت ۔
نہیں معلوم چھپے ہو کہاں کس آئینہدار میں؟
کیا ہی زمانے ظالم نے آگ لگائی باہم ۔۔
کہ تو بھی رویا زارو زار اور ہوا اشکبار میں۔