انجان کہکشاؤں کے دھاروں سے پوچھ لو
میری اداسیوں کا ستاروں سے پوچھ لو
سب سے کٹھن ہے آج وفاؤں کو ڈھونڈنا
مجھ پر نہیں یقیں تو بہاروں سے پوچھ لو
کیا تم کو خبر اسکے مسیحا وجود کی
اس لمس کا ہم درد کے ماروں سے پوچھ لو
میں راہ عشق میں ہوں میرے شوق کی منزل
راہ جنوں کے قصہ نگاروں سے پوچھ لو
ہم نے تو لکھ دی داستان لہر لہر پر
کشتی کہاں پہ ڈوبی کناروں سے پوچھ لو