یوسف تیری ناکامیاں مجھ کو گوارا بھی نہیں
کیا کروں تیرے سوا کوئی سہارا بھی نہیں
جس کی تو تقدیر تھا تدبیر تو کرتا رہا
تیرے حصے کا صنم رب نے اتارا بھی نہیں
جس کے نشان پا کے تو نے عمر بھر تقلید کی
تجھ کو مڑ کے دیکھنا اس کو گوارا بھی نہیں
تو نے اپنوں کے لئے قربانیاں دیں بے مثال
اور اپنوں نے کہا تو تو ہمارا بھی نہیں
جس کو تو مطلوب تھا طالب رہا جو عمر بھر
وقت کی یہ چال تھی اس نے پکارا بھی نہیں
خواب دیکھے چاند کے عمر بھر تو نے نعیم
تیرے حصے میں تو لیکن اب ستارہ بھی نہیں