انکھیوں ما انتجار کا میلو لگائی دیو
چوپال ما یاداں کا سنگت سجائی دیو
جنے او کہاں گیو کونو کا کھبر منے شباب
ہمکا من کے انگنا میں تلسی بنائی دیو
وہ تھا تو زندگی میں دیوالی تھی
وہ کیا گیا کہ اب ہر سو وفا کی خشک سالی ہے
میری ہزار خواشات کے پس پردہ شباب
تلاش وفا کا وجود پل رہا ہے ازل سے
جھاک کر کبھی تو اپنے دل میں دیکھا کر
تو مجھ سے شباب کا پتہ نہ پوچھا کر