سخن شباب

Poet: Syed Shabab Raza Naqvi (Shabab Amrohvi) By: Syed Shabab Raza, Karachi

سحر ہوئی ہے اجالا سا ہے ہر طرف شباب
زور اسکے گیسو رخ سے ہٹ گئے ہونگے

وہ جب بھول گیا مجھ کو تو میں پہنچا اس تک
شباب دو گام کا رستہ بھی لگا مجھے صدیوں جیسا

راز کی بات کہو ں جان ادا یہ مسکرانا تیرا
پیار بن جائے نہ کہیں یہ مسکرانا تیرا

پتہ ہی نہ ملا مجھ کو میرے ہونے کا
یہ کیسی تلاش میں نکلا کہ خود کو بھول گیا

ہمیں تو دل کی بات کہنے کا ڈھب ہی نہ آیا
مزاج یار ہی سادہ تھا شباب ہم کیا کرتے

Rate it:
Views: 563
09 Sep, 2016