گر میرا سخن شعلہ بار نہیں
مجھ کو سوچون پہ اختیار نھیں
مین نے ہر بات کھول کر رکھ دی
پھر نہ کہنا کہ اعتبار نہیں
ھو گیا ختم دور بےتابی
اب کسی کا بھی انتظار نھیں
موت کے بعد ھی سکوں ہوگا
اس سے پہلے کہیں قرار نہیں
ایسی کو۶ی کلی کھلی نہ سنی
جس کی تقدیر انتشار نہیں
لمحے لمحے کا کھیل ہے دنیا
اک گھڑی کا بھی اعتبار نہیں
سایہ دیتا ہے وہ شجر بھی کنول
جس کی قسمت میں برگ و بار نہیں