سنو اے دنیا والوں
بڑا ہی ناز کرتے ہو
رسموں پر
رواجوں پر
محبت مر بھی جائے تو
کوئی فرق نہیں پڑتا
عزت بس رہے باقی
یہی قانون ہے افضل
قتل کرتے ہو محبت کا
غیرت کے نام پر صاحب
بڑا اَکڑتے پھرتے ہو
روایتوں پر
قسموں پر
سنو! میں عرض کرتی ہوں
محبت مر بھی جائے تو
مردہ ہو نہیں سکتی
قتل کردو اگر اِسکا
رسوا ہو نہیں سکتی
ہمیشہ زندہ رہتی ہے
ہر طوفان سہتی ہے
جب اپنی پر آجائے
پل میں خاک کرتی ہے
سنو اے دنیا والوں
بڑا غرور کرتے ہو
مگرتم جان نہیں سکتے
محبت تیز دریا ہے
لہریں غضب ڈھاتی ہیں
قہر سے کیوں نہیں ڈرتے؟
بہا لے جائے رسموں کو
نگل جائے یہ قسموں کو
اِسے ہلکا نہ تم لینا
سَراسر بے وقوفی ہے
سنو اے دنیا والوں
میں نے عرض کر دیا
رسموں پر، رواجوں پر
جو تم ناز کرتے ہو
سَراسر بے وقوفی ہے