سرو کو انتظار کسی ساز کا رہا

Poet: خرّم By: خرّم, Karachi

سرو کو انتظار کسی ساز کا رہا
منتظر میں بھی ایک آواز کا رہا

مطمئن جو دل کو کر جائے میرے
سامان وہ بھی اک راز کا رہا

دور تک اب دیکھے بھلا کیسے
نظر میں اثر اب کہاں باز کا رہا

سادے لفظوں میں کہے دیتے اتنا
میں قابل نہ اب کسی ہمراز کا رہا

کب تک دِل اے مسکن میں رہتی
روح کو بھی خرّم بہانہ پرواز کا رہا

Rate it:
Views: 3567
11 Feb, 2021