سمیٹ کیوں نہیں لیتے مجھے اپنی بانہوں میں
بھلا پنچھی بھی رکتے ہیں اڑنے سے ہواؤں میں
کھڑا جو کر گئے ایسے دہ راہے پر مجھے ظالم
نہیں معلوم ملے گا کیا جزاؤں میں سزاؤں میں
ہاتھوں کی لکیروں میں جو لکھا وہ ہو گا بھی
مگر دکھنا یہ باقی ہے اثر کتنا دعاؤں میں
دکھاوا بھی نہیں ھوتا ملامت بھی نہیں کرتے
جسے دکھتا ہو بس ہمدم وہ کیا رکھے نگاہوں میں