سنا ہے دیس میں آئی ہے اک بہار نئی۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔١
Poet: muhammad nawaz By: muhammad nawaz, sangla hillسنا ہے فلک پہ نکلا ہے اک نیا سورج
 سنا ہے دیس میں آئی ہے اک بہار نئی
 
 سنا ہے دور ہو گئے ہیں سبھی اندھیرے
 سنا ہے لوڈشیڈنگ کے بھی اٹھ گئے ڈیرے
 شیر اور بکری ایک گھاٹ پر پئیں پانی
 سنا ہے ختم ہو گئی لہو کی ارزانی
 ہنر کی قدر بڑھ گئی ہے اب زمانے میں
 جبر کو قید ہو گئی عذاب خانے میں
 
 سنا ہے فلک پہ نکلا ہے اک نیا سورج
 سنا ہے دیس میں آئی ہے اک بہار نئی
 
 سنا ہے ٹیکس دینے لگ گئے وڈیرے بھی
 سنا ہے ہاریوں نے دیکھے ہیں سویرے بھی
 نہیں جلتا ہے کارخانوں میں مزدور کا خوں
 نہیں بہتا ہے سر راہ کسی مجبور کا خوں
 سنا ہے ترسنے والوں کو روزگار ملا
 سنا ہے ڈھونڈنے والوں کو کاروبار ملا
 
 سنا ہے فلک پہ نکلا ہے اک نیا سورج
 سنا ہے دیس میں آئی ہے اک بہار نئی
 
 سنا ہے جعلی ڈگریوں کے سبھی بت ٹوٹے
 سنا ہے چور لٹیروں کے پسینے چھوٹے
 سنا ہے ایک ہی صف میں ہیں اب محمود و ایاز
 سنا ہے ہو چکا ہے اک نئی صبح کا آغاز
 سبھی اداروں میں رائج ہوا میرٹ کا نظام
 سنا ہے سب نے کر لیا ہے رشوتوں کو حرام
 
 سنا ہے فلک پہ نکلا ہے اک نیا سورج
 سنا ہے دیس میں آئی ہے اک بہار نئی
 
 سنا ہے شہر جنیوا سے آگئے ڈالر
 سنا ہے اب نہیں سوار ہیں قرضے سر پر
 سنا ہے جرم پہ اب فوری سزا ملتی ہے
 سنا ہے اب نہیں حق کی زبان سلتی ہے
 مگر مچھوں کا احتساب خوب جاری ہے
 لوٹنے والوں کے چہروں پہ موت طاری ہے
 
 سنا ہے فلک پہ نکلا ہے اک نیا سورج
 سنا ہے دیس میں آئی ہے اک بہار نئی







 
  
  
  
  
  
  
  
  
  
  
 