سنا ہے سارے سکولوں میں ہے اب ایک نصاب
سنا ہے ختم ہو گئے ہیں اب فیسوں کے عذاب
سنا ہے محکموں میں کام بھی ہونے لگا ہے
سنا ہے داغ اپنے ہر کوئی دھونے لگا ہے
سنا ہے اب بحال ہو چکا عورت کا مقام
سنا ہے پڑ چکی ہے ساری ظلمتوں کو لگام
سنا ہے فلک پہ نکلا ہے اک نیا سورج
سنا ہے دیس میں آئی ہے اک بہار نئی
سنا ہے اب کے وزیروں کی فوج بھی نہ رہی
سنا ہے لیڈروں کی ویسی موج بھی نہ رہی
سنا ہے کارکردگی بھی پوچھی جاتی ہے
سنا ہے سورہ ء اخلاص سب کو آتی ہے
سنا ہے قوم ساری دیتی ہے اب انکو دعا
سنا ہے اختیار کو بھی ہے اب خوف خدا
سنا ہے فلک پہ نکلا ہے اک نیا سورج
سنا ہے دیس میں آئی ہے اک بہار نئی
سنا ہے گدھوں نے مردار کھانا چھوڑ دیا
سنا ہے بھیڑیوں نے خوں بہانا چھوڑ دیا
سنا ہے ملتی ہے دہقاں کو پوری روزی
سنا ہے کرتا نہیں کوئی بھی اب جاں سوزی
سنا ہے غربت و افلاس ہے مفقود یہاں
سنا ہے صرف محبت ہی ہے مقصود یہاں
سنا ہے فلک پہ نکلا ہے اک نیا سورج
سنا ہے دیس میں آئی ہے اک بہار نئی
سنا ہے آ گیا ہے اب عوام کو بھی شعور
سنا ہے ہو گئے سب فرقہ بندیوں سے بھی دور
بجز اسلام کوئی ذات نہیں پات نہیں
کسی کو آئی ایم ایف سے حاجت خیرات نہیں
اپنی بنیاد پہ ہے فخر کا احساس یہاں
ہے سب کی عزتوں کا غیرتوں کا پاس یہاں
سنا ہے فلک پہ نکلا ہے اک نیا سورج
سنا ہے دیس میں آئی ہے اک بہار نئی