سنا ہے دیس میں آئی ہے اک بہار نئی۔۔۔۔۔۔۔۔۔٢
Poet: muhammad nawaz By: muhammad nawaz, sangla hillسنا ہے سارے سکولوں میں ہے اب ایک نصاب
 سنا ہے ختم ہو گئے ہیں اب فیسوں کے عذاب
 سنا ہے محکموں میں کام بھی ہونے لگا ہے
 سنا ہے داغ اپنے ہر کوئی دھونے لگا ہے
 سنا ہے اب بحال ہو چکا عورت کا مقام
 سنا ہے پڑ چکی ہے ساری ظلمتوں کو لگام
 
 سنا ہے فلک پہ نکلا ہے اک نیا سورج
 سنا ہے دیس میں آئی ہے اک بہار نئی
 
 سنا ہے اب کے وزیروں کی فوج بھی نہ رہی
 سنا ہے لیڈروں کی ویسی موج بھی نہ رہی
 سنا ہے کارکردگی بھی پوچھی جاتی ہے
 سنا ہے سورہ ء اخلاص سب کو آتی ہے
 سنا ہے قوم ساری دیتی ہے اب انکو دعا
 سنا ہے اختیار کو بھی ہے اب خوف خدا
 
 سنا ہے فلک پہ نکلا ہے اک نیا سورج
 سنا ہے دیس میں آئی ہے اک بہار نئی
 
 سنا ہے گدھوں نے مردار کھانا چھوڑ دیا
 سنا ہے بھیڑیوں نے خوں بہانا چھوڑ دیا
 سنا ہے ملتی ہے دہقاں کو پوری روزی
 سنا ہے کرتا نہیں کوئی بھی اب جاں سوزی
 سنا ہے غربت و افلاس ہے مفقود یہاں
 سنا ہے صرف محبت ہی ہے مقصود یہاں
 
 سنا ہے فلک پہ نکلا ہے اک نیا سورج
 سنا ہے دیس میں آئی ہے اک بہار نئی
 
 سنا ہے آ گیا ہے اب عوام کو بھی شعور
 سنا ہے ہو گئے سب فرقہ بندیوں سے بھی دور
 بجز اسلام کوئی ذات نہیں پات نہیں
 کسی کو آئی ایم ایف سے حاجت خیرات نہیں
 اپنی بنیاد پہ ہے فخر کا احساس یہاں
 ہے سب کی عزتوں کا غیرتوں کا پاس یہاں
 
 سنا ہے فلک پہ نکلا ہے اک نیا سورج
 سنا ہے دیس میں آئی ہے اک بہار نئی







 
  
  
  
  
  
  
  
  
  
  
 