Add Poetry

سنا ہے مجھ سے بچھڑ کے وہ بے قرار نہ تھا

Poet: Dr.Zahid Sheikh By: Dr.Zahid Sheikh, Lahore,Pakistan

سنا ہے مجھ سے بچھڑ کے وہ بےقرار نہ تھا
یعنی تھا دعویٰ،حقیقت میں مجھ سے پیار نہ تھا

نبھاہ کرتے بھی ہم کیسے عمر بھر دونوں
جب ایک دوجے کی نیت پہ اعتبار نہ تھا

گلوں کی قدر نہ قدرت نے تم کو سکھلائی
چبھا تمھیں تو کبھی زندگی میں خار نہ تھا

خیال یار کی بارش میں بھیگتے تو مگر
غم جہان کا صحرا ہوا ہی پار نہ تھا

ملے تو پیار کے سورج میں پھر تپش نہ رہی
تھی دھول وقت کی ،جذبوں پہ وہ نکھار نہ تھا

وہ کام زیست میں کرنا پڑا مجھے اکثر
جسے میں کرنے کو دل سے کبھی تیار نہ تھا

ہماری قوم کی تقدیر جاگتی کیسے
کہ رہنما ہی ہمارا کوئی بیدار نہ تھا

گرا جو کھا کے میں ٹھوکر تو دوست ہنسنے لگے
اٹھایا جس نے وہ میرا عدو تھا ، یار نہ تھا

عجیب لگنے لگی ماں کے بعد یہ دنیا
میں اس کے ہوتے غموں سے ہوا دوچار نہ تھا

جو شعر کہتا تھا ،گمنام مر گیا زاہد
کلام خوب تھا پر اس کا اشتہار نہ تھا

Rate it:
Views: 1007
11 Apr, 2013
Related Tags on General Poetry
Load More Tags
More General Poetry
Popular Poetries
View More Poetries
Famous Poets
View More Poets