سنو مسلم کہاں مدہوشیوں میں گم ہو
سر پر پانی پہنچ رہا ہے
ظالم زور پکڑ رہا ہے
جابر حاکم بن رہا ہے
لگاؤ پتہ اب تو غازل
مسلم کہاں کھو گیا
سو گیا یاکھو گیا‘ یا پہچاں اپنی بھول گیا
داڑھی پہ پابندی اب لگ چکی ہے
بے حیائی کی سند اب مل چکی ہے
حاکم کی کرسی اب اوپر پہنچ چکی ہے
سنو زرا پتا تو اب لگاؤ
وہ مرد مسلم کہاں رہ گیا
جو سارا شہر اجڑ گیا