سنو تم نے کبھی ساحل پربکھری ریت دیکھی ہے
سمندر پاس بہتا ہے
مگر اسکے مقدر میں ہمیشہ پیاس رہتی ہے
سنو تم نےکبھی صحرا میں جلتے پیڑ دیکھے ہیں
سبھی کو چھاؤں دیتے ہیں
مگر انکو صلے میں ہمیشہ دھوپ ملتی ہے
سنو تم نے کبھی شاخوں سے بچھڑے پھول دیکھے ہیں
وہ خوشبو بانٹ دیتےہیں
بکھرے جانے تک لیکن۔۔۔۔۔۔۔۔۔ہوا کا ساتھ دیتے ہیں
سنو تم نے کبھی میلے میں بجتے ڈھول دیکھے ہیں
عجیب المیہ ہے ان کا
بہت ہی شور کرتے ہیں مگر اندر سے خالی ہیں