سنّاٹے

Poet: رشید حسرت By: رشید حسرت, کوئٹہ

حالتیں کھنڈر سی ہیں ملگجے ہیں سنّاٹے
دِل حویلی بوسِیدہ گُونجتے ہیں سناٹے

وقت کے مُعلّم نے جوڑ توڑ سِکھلائی
وحشتوں کی تختی پر لِکھ لِیئے ہیں سناٹے

ہو سکی میسّر کب مُدّتوں سے تنہائی
رقص میں ہے وِیرانی ناچتے ہیں سنّاٹے

کیا ہُؤا ہے دِل شائد پِھر کِسی کا ٹُوٹا ہے
شور حشر کا سا ہے موت سے ہیں سنّاٹے

اِس نگر جو آئے ہو کُچھ خرِید کر جاؤ
یہ پڑے ہیں ویرانے، وہ سجے ہیں سنّاٹے

شُکریہ ہے یزداں کا میرے حِصّے میں جِس نے
یا تو ہِجرتیں رکھ دِیں یا لِکھے ہیں سنّاٹے

کِس نے یہ کہا حسرتؔ کس مپُرسی میں گُزری
پاس اپنے سب کُچھ ہے، رتجگے ہیں، سنّاٹے

Rate it:
Views: 414
02 Jul, 2023
More Sad Poetry
ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے یہاں لیکن
سَچ ہے کہ بہت سے مُحبت کے نام پر کھِلواڑ کرتے ہیں
یہ خوابوں کی بَستی کہاں سَچ مِلتا ہے وَفا والو
یہ جھُوٹی دُنیا میں اَکثر اپنے دِل کو بَرباد کرتے ہیں
یہ راہوں میں سَچّوں کے پیچھے پھِرنے والے کم ملِتے
یہ لوگ تو بَس دُکھ دے دِلوں کو بَرباد کرتے ہیں
یہ سچّے جَذبوں کا گہوارہ اَکثر سُونا ہی رہتا ہے
یہ پیار کے نام پر لوگ فَقط شاد کرتے ہیں
یہ دُنیا َبس نام کی خوشیاں سچّے دِلوں کو کب مِلتی؟
یہ راہوں میں اَکثر اپنی سچَّائی کو بَرباد کرتے ہیں
یہ خَلوص کا سایا بھی اَب نایاب نظر آتا ہے ہم کو
یہ مَطلب پَرَست فَقط چہرے ہی آباد کرتے ہیں
یہ وَعدوں کا موسم کب رَہتا ہے گُزر جاتا ہے لَمحوں میں
یہ رِشتوں کے نام پر اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
یہ سَچّے جَذبے بھی مظہرؔ دُکھ سَہتے سَہتے چُپ ہو جاتے
یہ لوگ تو َبس اَپنے مَطلب سے اِرشاد کرتے ہیں
مظہرؔ تُو سَچّوں کے سَنگ چَل بیکار نہ کر دِل کو
یہ جھُوٹ کی دُنیا والے اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
MAZHAR IQBAL GONDAL