سودا
Poet: By: Shabbir Nazish, Karachiمیرے دیس کے صاحب لوگو
 یہ سچ ہے 
 مزدور ہوں اک مجبور ہوں لیکن
 بھیک نہیں میں مانگنے آیا
 سودا کرنے آیا ہوں
 پر۔۔۔۔۔۔۔
 میرے پاس جو پیسے تھے 
 ایک ضرورت مند نے مجھ سے چھین لئے ہیں
 میرے گھر کی دیواروں پہ قحط کا ’’کَلّر‘‘اُگ آیا ہے
 بھوک بلکتی پھرتی ہے
 خالی ہاتھ میں گھر لوٹا تو
 بھوکے پیٹ کے بچے مجھ پر جھپٹیں گے
 اور رندھی آواز میں مجھ سے پوچھیں گے
 بابا!۔۔۔۔۔۔۔راشن لائے ہو؟
 تو پھر
 میرے جیون کے اِس پیڑ کی شاخیں 
 ضبط کا بور گرا دیں گی
 اُس منظر کو دیکھنے کی
 اب اِن آنکھوں میں تاب نہیں
 میرے دیس کے صاحب لوگو
 یہ سچ ہے 
 مزدور ہوں اک مجبور ہوں لیکن 
 بھیک نہیں میں مانگنے آیا
 سودا کرنے آیا ہوں
 مجھ سے میری آنکھیں لے لو
 لیکن مجھ کو آٹا دے دو
More General Poetry






