Add Poetry

سودوزیاں کا حساب کر لیں

Poet: ڈاکٹر راحت جبیں By: Rahat jabeen, Karachi

چلو پھر سے اپنےسودو زیاں کا کر حساب کر لیں
جو لمحے تیری یاد میں گزرے ان کو بھی شمار کرلیں
سودوزیاں کے ان لمحوں میں
کیا تھے اپنے دن رات سوچیں
کیا تھیں اپنی اوقات سوچیں
کیا کچھ ہم نے لٹا دیا ہے
کیا کچھ ہم کو ملا یہاں ہے
چلو پھر سے یہ بات سوچیں
کہاں پہ ہم نے پائیں محبتیں
کھاں پہ ملیں ہم کو عنایتیں
ان عنایتوں اور محبتوں میں
کہیں پہ تھیں کچھ حسرتیں
جہاں پہ تھیں یہ حسرتیں
ان ساعتوں کو بھی شمار کر لیں
کسے ہم سے گلہ تھا یہ سوچیں
کسے ہم سے تھیں شکایتیں
کہیں پہ تھیں کچھ رقابتیں
رقابتوں میں شکایتوں میں
عیاں تھیں ایسی وضاحتیں
جنہیں نہ تم کبھی سمجھ پاۓ
جنہیں نہ ہم بیان کر پاۓ
چلو کہ اب پہ بھی لمحات سوچیں
تجھے پتا ہے مجھے خبر ہے
نہ اب وہ دن رات ہیں اپنے
نہ محنتیں ہیں نہ عنایتیں ہیں
نہ شکایتیں ہیں نہ وضاحتیں ہیں
بس کہیں کہیں پہ کچھ حسرتیں ہیں
انہی حسرتوں کے درمیان
غم دوراں کی ہیں صعوبتیں
چلو ان صعوبتوں کو بھی شمار کرلیں

Rate it:
Views: 523
21 Aug, 2016
Related Tags on General Poetry
Load More Tags
More General Poetry
Popular Poetries
View More Poetries
Famous Poets
View More Poets