چلو پھر سے اپنےسودو زیاں کا کر حساب کر لیں
جو لمحے تیری یاد میں گزرے ان کو بھی شمار کرلیں
سودوزیاں کے ان لمحوں میں
کیا تھے اپنے دن رات سوچیں
کیا تھیں اپنی اوقات سوچیں
کیا کچھ ہم نے لٹا دیا ہے
کیا کچھ ہم کو ملا یہاں ہے
چلو پھر سے یہ بات سوچیں
کہاں پہ ہم نے پائیں محبتیں
کھاں پہ ملیں ہم کو عنایتیں
ان عنایتوں اور محبتوں میں
کہیں پہ تھیں کچھ حسرتیں
جہاں پہ تھیں یہ حسرتیں
ان ساعتوں کو بھی شمار کر لیں
کسے ہم سے گلہ تھا یہ سوچیں
کسے ہم سے تھیں شکایتیں
کہیں پہ تھیں کچھ رقابتیں
رقابتوں میں شکایتوں میں
عیاں تھیں ایسی وضاحتیں
جنہیں نہ تم کبھی سمجھ پاۓ
جنہیں نہ ہم بیان کر پاۓ
چلو کہ اب پہ بھی لمحات سوچیں
تجھے پتا ہے مجھے خبر ہے
نہ اب وہ دن رات ہیں اپنے
نہ محنتیں ہیں نہ عنایتیں ہیں
نہ شکایتیں ہیں نہ وضاحتیں ہیں
بس کہیں کہیں پہ کچھ حسرتیں ہیں
انہی حسرتوں کے درمیان
غم دوراں کی ہیں صعوبتیں
چلو ان صعوبتوں کو بھی شمار کرلیں