سکوت اے قرب میں اَترو تو یاد کر لینا
کبھی جو ٹوٹ کے بکھرو تو یاد کر لینا
خوشی کے وقت میں چاہے ہمیں بھولا دینا
غموں کی راہ جو دیکھو تو یاد کر لینا
گنوا نہ دینا کہیں عمر پشیمانی میں
خود اپنے آپ سے الجھو تو یاد کر لینا
مانا کہ تم گفتگو کے ماہر ہو مسعود
وفا کے لفظ پہ اٹکو تو یاد کر لینا