سکھائے وقت نے اطوار صد ہزار مجھے

Poet: عزم الحسنین عزمی By: Hassan, Karachi

سکھائے وقت نے اطوار صد ہزار مجھے
کہ اب تو چوٹ بھی رہتی ہے سازگار مجھے

نکال دے مرے دل سے ادا و ناز سبھی
بگڑ گیا ہوں غم زندگی سنوار مجھے

میں تیرے پاس گھڑی دو گھڑی کا مہماں ہوں
اگرچہ وقت کڑا ہوں مگر گزار مجھے

دیا جو ہاتھ مرے ہاتھ میں تو چپکے سے
تھما گیا ہے کوئی درد بے شمار مجھے

یقیں بھی ہے کہ اسے لوٹ کر نہیں آنا
مگر ہے شام و سحر پھر بھی انتظار مجھے

کوئی تو ہے پس دیوار و در نہاں عزمیؔ
پکارتا ہے سر شام بار بار مجھے

Rate it:
Views: 531
18 Jun, 2021