جہاں میں ہوں
وہاں زی نفس کوئی نہیں رہتا
سو اس کارواں سخت جاں کے
جو اپنی سرزمین
دشمن کے ناپاک قدموں سے بچانے کو
ان اونچے کوہساروں، برف زاروں پر اتر آیا
جہاں میں ہوں
وہاں پر برف اندر برف اگتی ہے
ہوائیں سرد اتنی کہ موسم تھر تھرا اٹھیں
جہاں پر برف کی چادر رگوں کو سرد کرتی ہے
جہاں پر زندگی کرنے کے امکاں ٹوٹ جاتے ہیں
جہاں میں ہوں
وہاں پارا نہیں اٹھتا
جہاں بچوں کی باتوں کا کوئی جھرنا نہیں بہتا
جہاں بوڑھوں کی لاٹھی کا کئی ٹک ٹک نہیں سنتا
جہاں میں ہوں
وہاں پرندے، تتلیاں، جگنو صرف اسی صورت آتے ہیں
کہ جب اپنوں کے خط آئیں
عدو کی بے حسی دیکھو
کہ اس اندھی بلندی پر
نہ جانے کتنے سالوں سے
کسی بارود کی صورت ہمارا رزق آتا ہے
میرے یہ نوجواں ساتھی کہ جن کے عزم کا پرچم
ہمالہ سے بھی اونچا ہے
یہ برفانی فضاؤں میں
مخالف سمت سے آتی ہواؤں سے بھی لڑتے ہیں
دلوں میں یہ ارادہ ہے، لبوں پر یہ دعائیں ہیں
کہ پرچم اور وردی کا یہاں پر مان اونچا ہو
اس پاک ملت کا نام اونچا ہو