غالب و میر سے شاعر بھی ہمارے جیسے ہونگے
دل پہ ہر روز نیا زخم شاید وہ بھی سہتے ہونگے
اپنے ان زخموں سے ہر روز اک نئی مالا
اپنے دیوان میں لفظوں کی پروتے ہونگے
دنیا کی نظر سے دور کسی گوشہء تنہائی میں
بیٹھ کر دل کے داغ اشکوں سے دھوتے ہونگے
اپنے صبر و رضا سے اپنی خوش مزاجی سے
ملنے والوں کے آگے مسکرا دیتے ہونگے
میری طرح سے عظمٰی رات کو تنہائی میں
سکون دل کے لئے تھوڑا سا روتے ہونگے