شاعر ہوں ناکام، مگر میں لکھتا ہوں
مچتا ہے کہرام، مگر میں لکھتا ہوں
عشق کے قصے ، پیار کی باتیں سب کچھ ہی
ہو جاؤں بدنام ، مگر میں لکھتا ہوں
حاکم سے منسوب کتھائیں اور شکوے
مشکل ہے یہ کام، مگر میں لکھتا ہوں
ہوتی ہے راحت کی ضرورت بھی مجھ کو
چھوڑ کے سب آرام، مگر میں لکھتا ہوں
اپنے اور پرائے روکیں جب جب بھی
دیتے ہیں دشنام، مگر میں لکھتا ہوں
مار ہی ڈالیں گے تُم کو، باز آ جاؤ
ملتے ہیں پیغام، مگر میں لکھتا ہوں
اظہر دشمن کرتے ہیں مخمور مجھے
لاکھ پلائیں جام، مگر میں لکھتا ہوں