شام اوجھل ھو تو سحر رکھنا
دور منزل بھی ھو تو سفر رکھنا
چھونا چاھتے ھو آسمانوں اگر
اپنی خواھشوں کو معتبر رکھنا
جب کبھی نیند سے دل گھبرائے
اپنی راتوں کی تم خبر رکھنا
پھر کبھی مایوسیاں چھا جائیں
دل پے اپنے پھر تم پتھر رکھنا
کوئی بھی الزام نہ خود پہ لگے
گھر کو پھولوں کا اک نگر رکھنا
اپنی ہستی کے اس سمندر میں
بہتی لہروں پہ تم نظر رکھنا