شام کے سائے جو پیڑوں سے اُتر جاتے ہیں

Poet: سید عقیل شاہ By: syed aqeel shah, sargodha

شام کے سائے جو پیڑوں سے اُتر جاتے ہیں
ہم بھی چلتے ہوئے پھر تیرے نگر جاتے ہیں

لَوٹ کر آتے ہیں جب رات گئے ہم گھر کو
پاؤں دہلیز پہ رکھتے ہیں تو مر جاتے ہیں

بیٹھ جاتے ہیں یہیں اجنبی پیڑوں میں کہیں
یہ پرندے بھی کہاں لَوٹ کے گھر جاتے ہیں

دُور تک پھیلا ہوا حدِ نظر صحرا ہے
اِس کے رستے کسے معلوم کدھر جاتے ہیں

روز ترکیب بناتا ہوں اُسے پانے کی
روز بے کار مرے سارے ہنر جاتے ہیں

جو بھی ہو تم سے بچھڑنا ہے مگر تیرے لئے
تُو جہاں کہتا ہے چل ہم بھی اُدھر جاتے ہیں

کس قدر سہمے ہوئے لوگ ہیں اُس بستی کے
اپنا سایا بھی نظر آئے تو ڈر جاتے ہیں

سانس قائم ہے تو پھر چلتے رہو تم بھی عقیل
سوکھ جاتے ہیں وہ دریا جو ٹھہر جاتے ہیں

Rate it:
Views: 483
25 Feb, 2013
More Sad Poetry
ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے یہاں لیکن
سَچ ہے کہ بہت سے مُحبت کے نام پر کھِلواڑ کرتے ہیں
یہ خوابوں کی بَستی کہاں سَچ مِلتا ہے وَفا والو
یہ جھُوٹی دُنیا میں اَکثر اپنے دِل کو بَرباد کرتے ہیں
یہ راہوں میں سَچّوں کے پیچھے پھِرنے والے کم ملِتے
یہ لوگ تو بَس دُکھ دے دِلوں کو بَرباد کرتے ہیں
یہ سچّے جَذبوں کا گہوارہ اَکثر سُونا ہی رہتا ہے
یہ پیار کے نام پر لوگ فَقط شاد کرتے ہیں
یہ دُنیا َبس نام کی خوشیاں سچّے دِلوں کو کب مِلتی؟
یہ راہوں میں اَکثر اپنی سچَّائی کو بَرباد کرتے ہیں
یہ خَلوص کا سایا بھی اَب نایاب نظر آتا ہے ہم کو
یہ مَطلب پَرَست فَقط چہرے ہی آباد کرتے ہیں
یہ وَعدوں کا موسم کب رَہتا ہے گُزر جاتا ہے لَمحوں میں
یہ رِشتوں کے نام پر اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
یہ سَچّے جَذبے بھی مظہرؔ دُکھ سَہتے سَہتے چُپ ہو جاتے
یہ لوگ تو َبس اَپنے مَطلب سے اِرشاد کرتے ہیں
مظہرؔ تُو سَچّوں کے سَنگ چَل بیکار نہ کر دِل کو
یہ جھُوٹ کی دُنیا والے اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
MAZHAR IQBAL GONDAL