چلو کہ شام ہوگئی
اٹھو کہ شام ہوگئی
اے روشن چہروں
سنو کہ شام ہوگئی
دن بھر تم جلے نہیں
اب جلو کہ شام ہوگئی
چراغوں کے سودے
اب کہاں، اب نہیں
دور بازار میں بھی
کوئی نہیں، اب نہیں
کوئی چہرہ شناسا نہیں
کوئی اپنا پرایا نہیں
میں میں نہیں
تو تو نہیں
وہ وہ نہیں
اب یہاں کوئی نہیں
عرفان یہ وہ دنیا نہیں