سوچا ہے تو نے اب یہ کس انداز سے
سمجھتا ہے دھڑکادل تيرے الفاظ سے
اقبال سےتمھيں نسبت نہيں شايد
ڈرتا نہيں شاھيں کبھی پرواز سے
پرندوں کی درويشی سونپی گیٔ ہے مجھ کو
واقف ہوں تمھارے ہر ايک راز سے
پہاڑوں پر چٹانوں پر کرتا نہ بصيرہ
ڈرتا جو شاھيں اونچی پرواز سے