شاید اپنی قسمت میں ہی لکھا کوئی گلاب نہیں
ناشکری کی بات نہ کر قسمت کوئی خراب نہیں
پلکوں کی چلمن کے پیچھے بند آنکھوں کا راز
تم نے کیسے جان لیا اِن میں کوئی خواب نہیں
ایسی چاہت کا اندازہ تم کیسے کر پاؤ گے
جس کی انتہا نہیں جس کا کوئی حساب نہیں
اتنی آسانی سے ایسے کوئی کیسے پڑھ لے گا
میری زندگی ہے جاناں١ یہ کوئی کتاب نہیں
حسرت سے نہ دیکھو عظمٰی امیدوں کے جام بھرو
چشمہ ہے یہ الفت کا، یہ کوئی سراب نہیں