سُنا ہے ایک جادو ہے محبت
یہ جادو ہے تو اُلٹا پڑ رہا ہے
جو رہنا چاہتا ہے لاتعلق
تعلق اُس سے رکھنا پڑ رہا ہے
میں اب تک مر نھیں پائی ہوں شبنم
سو اب تک مجھ کو جینا پڑ رہا ہے
(شبنم شکیل مرحومہ کے چند اشعار )
قارئین نوٹ فرمالیں کہ درج ذیل اشعار شبنم کے نھیں ہیں جو اسی زمین میں ردیف و قافیے کے گُمان سے شبنم کے معلوم ہوتے ہیں ۔
قفس میں رہنا مجھ کو پڑرہا ہے
یہ سودا مجھ کو مہنگا پڑ رہا ہے
میں کن لوگوں سے ملنا چاہتا تھا
یہ کَن لوگوں سے ملنا پڑ رہا ہے
محبت ہے ہمیں اِک دوسرے سے
یہ آپس میں بتانا پڑرہا ہے