شب فراق ہے اور اضطراب طاری ہے
Poet: محمد اختر شیخ By: mohammad akhtar shaikh, Karachiشب فراق ہے اور اضطراب طاری ہے
نفس نفس میں مگر تیرا نام جاری ہے
عزیز کیوں نہ رکھوں دل سے میں غمِ جاناں
رگوں میں خون نہیں کرب و غم ہی جاری ہے
تمہارے نام سے چلتی ہے میری نبضِ حیات
یہ دل تمہارا ہے یہ زندگی تمہاری ہے
کہو لٹا دوں گُل و غنچہ و بہارِ چمن
قسم تمہاری مری باغباں سے یاری ہے
مجھے یقین ہے وہ آج آنے والے ہیں
خدایا خیر عجب دل کو بے قراری ہے
ترے وجود سے اظہارِ رنگ و نور ہوا
ترے جمال سے یہ کائنات پیاری ہے
بچھڑ کے ان سے بہت ہی ملال ہے اختر
ہو دن کہ رات ہمہ وقت سوگواری ہے
More General Poetry






