چاند اپنا سفر ختم کرتا رہا شمع جلتی رہی رات ڈھلتی رہی بد نصیبی شرافت کی دشمن بنی عمر بہر موم بن کر پگھلتی رہی تل کا ماتھے پر اک داغ بنتا رہا مہندی آنکھوں سے شعلے اگلتی رہی میں نے صبح مانگی تو غم کا اندھیرا ملا مجھ کو روتا کھسکتا سویرا ملا