شور سے پاک شب و روز گزارے گھر میں
ہم کہ ترسے ہی رہے کوئی پکارے گھر میں
ہم یتیموں کو کہاں آتے تھے نخرے کرنے
یعنی جھگڑا نہیں ہوتا تھا ہمارے گھر میں
ہم تو بس ایک ہی کونے میں پڑے رہتے تھے
اور محرومی رہا کرتی تھی سارے گھر میں
آیتیں کان میں پڑتی تھیں سحر ہونے پر
ہم تو رہتے تھے جہاں بھر سے نیارے گھر میں
ایک ممتا تھی جسے ہم نے خدا سمجھا تھا
جب وہ ہنستی تھی اترتے تھے ستارے گھر میں
ایک حسرت کہ میں حقے کی چلم بھر کر دوں
ایک خواہش کہ مرا باپ کھنکارے گھر میں
چار دیواری تھی غربت بھی تھی یعنی تحسینؔ
ایک دیوار زیادہ تھی ہمارے گھر میں