شہر ہجوم میں سر عام پھرتی ہے مری آوارگی بے لگام پھرتی ہے سورش زمانہ میں بھی جینا سیکھ لیا جان تن تنہا بے آرام پھرتی ہے نہیں موت کوذرہ خوف خدائی تلاش آدمی میں لب بام پھرتی ہے ہوں پابند سلاسل زندان حیات میں مری شوق شہادت ناتمام پھرتی ہے