شوق نظر گلاب سے بھی مطمئن نہیں

Poet: عطاالحسن By: ساجد ہمید, Quetta

شوق نظر گلاب سے بھی مطمئن نہیں
چشم اداس خواب سے بھی مطمئن نہیں

کس عمر میں نہ جانے قناعت پسند ہو
یہ دل کہ دستیاب سے بھی مطمئن نہیں

اب تیرے خد و خال پہ کیا اکتفا کرے
یہ آنکھ ماہتاب سے بھی مطمئن نہیں

بس یوں ہی بے قراری کی لت میں ہوں مبتلا
ویسے میں اضطراب سے بھی مطمئن نہیں

میرے بھلے دنوں پہ بھی وہ معترض رہا
اب ساعت خراب سے بھی مطمئن نہیں

کتنوں کو راہ راست پہ لایا حسنؔ مگر
درویش اس ثواب سے بھی مطمئن نہیں

Rate it:
Views: 501
28 Jan, 2022
More Sad Poetry
ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے یہاں لیکن
سَچ ہے کہ بہت سے مُحبت کے نام پر کھِلواڑ کرتے ہیں
یہ خوابوں کی بَستی کہاں سَچ مِلتا ہے وَفا والو
یہ جھُوٹی دُنیا میں اَکثر اپنے دِل کو بَرباد کرتے ہیں
یہ راہوں میں سَچّوں کے پیچھے پھِرنے والے کم ملِتے
یہ لوگ تو بَس دُکھ دے دِلوں کو بَرباد کرتے ہیں
یہ سچّے جَذبوں کا گہوارہ اَکثر سُونا ہی رہتا ہے
یہ پیار کے نام پر لوگ فَقط شاد کرتے ہیں
یہ دُنیا َبس نام کی خوشیاں سچّے دِلوں کو کب مِلتی؟
یہ راہوں میں اَکثر اپنی سچَّائی کو بَرباد کرتے ہیں
یہ خَلوص کا سایا بھی اَب نایاب نظر آتا ہے ہم کو
یہ مَطلب پَرَست فَقط چہرے ہی آباد کرتے ہیں
یہ وَعدوں کا موسم کب رَہتا ہے گُزر جاتا ہے لَمحوں میں
یہ رِشتوں کے نام پر اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
یہ سَچّے جَذبے بھی مظہرؔ دُکھ سَہتے سَہتے چُپ ہو جاتے
یہ لوگ تو َبس اَپنے مَطلب سے اِرشاد کرتے ہیں
مظہرؔ تُو سَچّوں کے سَنگ چَل بیکار نہ کر دِل کو
یہ جھُوٹ کی دُنیا والے اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
MAZHAR IQBAL GONDAL