Add Poetry

صدائیں حق کی بلند کرنا کبھی نہ سر کو جھکانا ہے

Poet: عبدالحفیظ اثر By: عبدالحفیظ اثر, Mumbai, India

صدائیں حق کی بلند کرنا کبھی نہ سر کو جھکانا ہے
جو ٹمٹماتے چراغِ حق ہیں انہیں کو اب تو بچانا ہے

قدم قدم پر ملیں گے رہزن قدم قدم پر رکاوٹیں
قدم کبھی ڈگمگائے نہ بس اسی کو لازم بنانا ہے

یہ راہ گرچہ کٹھن بہت ہے مگر اسی پر تو چلنا ہے
ارادے گر اپنے پختہ ہوں تو پہاڑوں کو مات کھانا ہے

اگر نہ احساسِ کمتری ہو تو پار نیّا اترتی ہے
رہے جو ذوقٍ طلب تو منزل کبھی بھی نہ دور پانا ہے

کبھی تو آتش کبھی تو دریا کبھی تو چشمہ ابل گیا
یقیں کی قوت سے ہی تو تاثیر بھی تو شے کی مٹانا ہے

کبھی ہوائیں چلیں مخالف تو ڈر نہ ان سے کبھی بھی ہو
انہیں میں پلنا کبھی تو سیکھو نہ ان سے اب خوف کھانا ہے

ستمگروں سے یہی گزاش تو اثر کی جا بجا ہی ہے
ملے صلہ ہی اسے جہاں میں جسے ستم ہی تو ڈھانا ہے

Rate it:
Views: 147
02 Jan, 2023
Related Tags on General Poetry
Load More Tags
More General Poetry
Popular Poetries
View More Poetries
Famous Poets
View More Poets