اپنے سوا مجھے سب بھلا دے
میری وفا کو جنوں کی جلا دے
رہوں محو گردش کئی دائروں میں
فقط ایک منزل کو مرکز بنا دے
میں جس راہ جاؤں تیری راہ پاؤں
مجھے اپنی منزل کا راہی بنا دے
نہ پھر کوئی منظر نظر کو لبھائے
مجھے ایسا بھرپور جلوہ دکھا دے
صحرا پہ ساون کی برسات بن کر
سدا کے لئے تشنہ کامی مٹا دے
برس اس طرح پیاسی دھرتی پہ ساون
صحرا کا دریا سمندر بنا دے