صدیاں گذر گیںٔ ہمیں خود سے ملے ہوۓ

Poet: Azra Naz By: Azra Naz, Reading UK

صدیاں گذر گیںٔ ہمیں خود سے ملے ہوۓ
اِس قلبِ تار تار کا دامن سِلے ہوۓ

اُن سے لِپٹ کے ہم کو نہ رونا ہوا نصیب
سینے میں دفن ہجر کے شکوے گلے ہوۓ

شعر و سخن کی محفلیں ، شامیں وہ سُرمییٔ
اب تو خیال و خواب سبھی سلسلے ہوۓ

چلنے کو ساتھ ہم ہی نہ تیار ہو سکے
ہر بار گو روانہ کییٔ قافلے ہوۓ

جو بن پہ آج حسن ہے شامِ بہار کا
کلیاں چٹک رہی ہیں تو گلُ ہیں کھلے ہوۓ

مامور ہیں جو میری حفاظت پہ رات دِن
ہیں اندرونِ خانہ عدوُ سے ملے ہوۓ

بدلے میں چاہتوں کے ملیں نفرتیں ہمیں
کچھ اِس طرح نصیب وفا کے صلے ہوۓ

Rate it:
Views: 989
19 Nov, 2012
More Sad Poetry
ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے یہاں لیکن
سَچ ہے کہ بہت سے مُحبت کے نام پر کھِلواڑ کرتے ہیں
یہ خوابوں کی بَستی کہاں سَچ مِلتا ہے وَفا والو
یہ جھُوٹی دُنیا میں اَکثر اپنے دِل کو بَرباد کرتے ہیں
یہ راہوں میں سَچّوں کے پیچھے پھِرنے والے کم ملِتے
یہ لوگ تو بَس دُکھ دے دِلوں کو بَرباد کرتے ہیں
یہ سچّے جَذبوں کا گہوارہ اَکثر سُونا ہی رہتا ہے
یہ پیار کے نام پر لوگ فَقط شاد کرتے ہیں
یہ دُنیا َبس نام کی خوشیاں سچّے دِلوں کو کب مِلتی؟
یہ راہوں میں اَکثر اپنی سچَّائی کو بَرباد کرتے ہیں
یہ خَلوص کا سایا بھی اَب نایاب نظر آتا ہے ہم کو
یہ مَطلب پَرَست فَقط چہرے ہی آباد کرتے ہیں
یہ وَعدوں کا موسم کب رَہتا ہے گُزر جاتا ہے لَمحوں میں
یہ رِشتوں کے نام پر اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
یہ سَچّے جَذبے بھی مظہرؔ دُکھ سَہتے سَہتے چُپ ہو جاتے
یہ لوگ تو َبس اَپنے مَطلب سے اِرشاد کرتے ہیں
مظہرؔ تُو سَچّوں کے سَنگ چَل بیکار نہ کر دِل کو
یہ جھُوٹ کی دُنیا والے اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
MAZHAR IQBAL GONDAL