صراحی نہ پیالے نہ ساغرسے پی
تری مست آنکھوں کے گاگر سے پی
نظر بھر کے دیکھا نشہ ہو گیا
شراب عقیدت ترے در سے پی
گھرا ابر رحمت دھلے سب گناہ
بھرا جام توحید کوثر سے پی
کہاں تک پئے گا لہو بوند بوند
مرا سینہ حاضر ہے خنجر سے پی
قناعت بنا پیاس بجھتی نہیں
تو دریا سے پی یا سمندر سے پی
زہر ہو کہ امرت مزہ آ گیا
حسن آج مے دست د لبر سے پی