ضبط کا مسکن تھکن سے چُور ہے

Poet: Aisha Baig Aashi By: Aisha Baig Aashi, karachi

ضبط کا مسکن تھکن سے چُور ہے
سانس کا بندھن تھکن سے چُور ہے

خوشبوؤں سے تازگی آئے تو کیوں
ہجر میں گلشن تھکن سے چُور ہے

دھڑکنوں کے ہیں قدم بکھرے ہُوئے
آج من آنگن تھکن سے چُور ہے

بہہ رہا ہے مثلِ آبِ بے سکوں
سوچ کا آہن تھکن سے چُور ہے

اس قدر عاشی مسافت دل نے کی
دل کی ہر دھڑکن تھکن سے چُور ہے

Rate it:
Views: 702
30 Aug, 2012