طبیب شہر کے ہاتھوں میں اب شفا نہ رہی
Poet: dr.zahid sheikh By: dr.zahid sheikh, lahore,pakistanہر ایک سمت فغاؤں کا سلسلہ ہے رواں
 قدم قدم پہ سزاؤں کا سلسلہ ہے رواں
 
 وفا تو مل نہ سکی تجھ سے زندگی میں ہمیں
 ہاں اب بھی تیری جفاؤں کا سلسلہ ہے رواں
 
 نکل کے قید سے بلبل تجھے چمن نہ ملا
 تری اداس نواؤں کا سلسلہ ہے رواں
 
 جلا رہے دیے آس کے تو کیا حاصل
 کہ دل شکن سی ہواؤں کا سلسلہ ہے رواں
 
 طبیب شہر کے ہاتھوں میں اب شفا نہ رہی
 بنا اثر کے دواؤں کا سلسلہ ہے رواں
 
 ملیں ہیں خاک میں سب فصل گل کی امیدیں
 چمن میں اب بھی خزاؤں کا سلسلہ ہے رواں
 
 صلیب وقت پہ مصلوب ہو کے بھی زاہد
 وطن سے اپنی وفاؤں کا سلسلہ ہے رواں
More General Poetry






