عادت ہی بنالی ہے
اس شہر کے لوگوں نے
انداز بدل لینا
آواز بدل لینا
دنیا کی محبت میں اطوار بدل لینا
اغیار وہی رکھنا
احباب بدل لینا
رستے میں اگر ملنا
تو نظروں کو جھکا لینا
آواز اگر دو تو کترا کے نکل لینا
ہر اک سے جدا رہنا
ہر اک سے خفا رہنا
ہر اک کا گلا کرنا
جاتے ہوئے راہی کو
منزل کا پتہ دے کر رستے میں رولا دینا
عادت ہی بنالی ہے
اس شہر کے لوگوں نے