عجیب شام ڈھلی ہے کہیں سے آ جاو
بڑی اُداس گھڑی ہے کہیں سے آ جاو
کسی سے یوں ملنا اور مل کے بچھڑ جانا
سزا یہ بہت بڑی ہے کہیں سے آ جاو
بڑا کٹھن ہے یہ ہجر کا اُداس موسم
جدائی بول پڑی ہے کہیں سے آ جاو
زمانہ سمجھتا جیسے موتیوں کی چمک
وہ آنسوؤں کی لڑی ہے کہیں سے آ جاو